ڈیوٹیریئم
ڈیوٹیریم (Deuterium) ایک گیس ہے جو ہائیڈروجن (Hydrogen) کا ہم جاء (isotope) ہوتی ہے۔ عام ہائیڈروجن کے ایٹم کے مرکزے (nucleus) میں صرف ایک پروٹون ہوتا ہے اور کوئی نیوٹرون نہیں ہوتا۔ اس کے برعکس ڈیوٹیریم کے ایٹم کے مرکزے میں ایک پروٹون کے ساتھ ایک نیوٹرون بھی ہوتا ہے۔
سمندر کے پانی میں ڈیوٹیریم کا تناسب تعداد کے لحاظ سے ہائیڈروجن کے مقابلے میں 6420 گنا کم ہے۔ یعنی ہائیڈروجن کی مقدار %99.98 ہوتی ہے اور ڈیوٹیریم کی %0.0156۔ عام سادہ پانی میں اگر ہائیڈروجن کے دس لاکھ ایٹم ہوں تو ڈیوٹیریم کے صرف 156 ایٹم ہوں گے۔
نویاتی اسلحہ |
---|
![]() |
اصطلاحات نویاتی اسلحہ |
|
تـابـکاری |
ڈیوٹیریم کو عام طور پر D کی علامت سے ظاہر کیا جاتا ہے حالانکہ ہائیڈروجن کے ہم جاء کے طور پر 2H لکھنا زیادہ صحیح ہے۔ ڈیوٹیریم اور آکسیجن کے ملاپ سے جو پانی بنتا ہے اس بھاری پانی کہتے ہیں۔ بھاری پانی جوہری بجلی گھر اور نیوٹرینو ڈیٹیکٹر میں استعمال ہوتا ہے۔
تاریخ
Harold Urey نامی سائنس دان نے 1931 میں اسپیکٹرو اسکوپی کے ذریعے ڈیوٹیریئم دریافت کی۔ اس وقت تک نیوٹرون دریافت نہیں ہوا تھا اس لیے یہ دریافت دوسرے سائنسدانوں کے لیے معما بنی رہی۔ 1932 میں نیوٹرون کے دریافت ہونے کے بعد کمیت کا یہ معما حل ہوا۔ 1934 میں Harold Urey کو کیمسٹری کا نوبل انعام ملا۔
