کراچی فسادات، مئی 2007ء
12 مئی 2007ء کو فسادات جو سیاسی جماعتوں کے کارکنوں کے درمیان ہوئے میں تقریباً 40 افراد مارے گئے۔[2]
2007 کراچی فسادات | |||
---|---|---|---|
تاریخ | 12 مئی 2007 | ||
مقام | کراچی, پاکستان | ||
وجوہات | حکومت کے حمامیوں اور اس وقت معزول کیے گئے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کے حامیوں درمیان | ||
طریقہ کار | Political اور ethnic riots | ||
شہری تصادم کے فریق | |||
| |||
سرکردہ رہنما | |||
| |||
متاثرین | |||
اموات | 48[1] |
پس منظر
عدالت عظمٰی کے منصفِ اعظم افتخار چودھری کو معطل کرنے کے بعد صدر پرویز مشرف کے خلاف وکلا کا احتجاج زور پکڑتا گیا۔ یوں اس پورے عمل نے ایک تحریک کی شکل اختیار کر لی۔ جس میں وکلا کے ساتھ ساتھ حزبِ اختلاف کی جماعتیں بھی شامل ہوتی گئیں۔ لاہور میں منصف اعظم کو وکلا سے خطاب کے سلسلہ میں زبردست پزیرائی ہوئی، جس سے حکومت وقت بوکھلا گئی۔ 12 مئی کو منصف اعظم نے کراچی میں وکلا سے خطاب کرنا تھا۔ پرویز مشرف کے پاس ایک راستہ یہ تھا کہ ملک میں ہنگامی حالت لگا کر مظاہروں پر پابندی لگا دیں۔ اس نے اپنی حلیف سیاسی جماعتوں کو جوابی مظاہرے کر کے طاقت کا مظاہرہ کرنے کی ترغیب دی تاکہ حذبِ اختلاف کو "سبق" سکھا دیا جائے۔ کراچی میں سرکاری حلیف جماعت متحدہ قومی موومنٹ جس کی سندھ میں صوبائی حکومت ہے، کو یہ کام سونپا گیا۔ متحدہ نے 12 مئی کو ہی اپنا جلسے کا اعلان کر دیا۔ اور دوسری طرف حکومتی جماعت مسلم لیگ ق نے اسلام آباد میں ایک بڑا جلوس نکالنے کا فیصلہ کیا۔
واقعات
11 مئی کو ہی حالات کشیدہ ہو گئے۔ اور اس رات مسلم لیگ نواز کا ایک کارکن شہید کر دیا گیا۔ انتظامیہ نے راتوں رات شہر کی تمام بڑی شاہراہوں پر ٹرک کھڑے کر کے انھیں بند کر دیا۔ صبح تک سارا شہر مفلوج ہو چکا تھا۔ اس کام کی نگرانی سندھ کے گورنر عشرت العباد نے کی (جن کا تعلق متحدہ سے ہے)۔[3] پولیس کو اسلحہ نہیں دیا گیا اور انھیں شرپسندوں کو روکنے سے منع کر دیا گیا۔ متحدہ کے اسلحہ سے لیس خاص غنڈہ ٹولے 12 مئی کو دوسری سیاسی جماعتوں کے ان جلوسوں اور قافلوں پر حملہ آور ہوتے رہے، جو چیف جسٹس کے استقبال کے لیے نکالے جا رہے تھے۔ ان حملوں میں 38 کے قریب افراد ہلاک ہوئے۔[4] متحدہ کا اپنا جلسہ علاحدہ جگہ ہوا، جہاں اس کے جلاوطن رہنما الطاف حسین، جو لندن سے متحدہ کے معاملات چلاتے ہیں،[5] نے لندن سے ٹیلیفون پر متحدہ کے کارکنوں سے خطاب کیا۔ متحدہ کے غنڈہ ٹولے عام کارکن نہیں تھے، بلکہ متحدہ کی قیادت نے یہ غنڈے اس کام کے ماہر کارکنوں پر مشتمل ٹولیاں تشکیل دی تھی۔ نجی ٹی وی آج کے دفتر پر متحدہ کے غنڈے چھ گھنٹے تک لگاتار فائرنگ کرتے رہے۔[6] تاہم پھر بھی نجی ٹی وی نے دہشت گردی اور قتل و غارت کو براہ راست سارے ملک میں نشر کیا۔
منصفِ اعظم افتخار چودھری کراچی ائیرپورٹ پر محصور ہو کر رہ گئے۔ آخر کار شام کو وہ اپنے خطاب کا ارادہ ترک کر کے واپس اسلام آباد لوٹ گئے۔[7]
شام کو اسلام آباد میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے پرویز مشرف نے کراچی میں "عوامی طاقت" کے مظاہرے پر خوشی کا اظہار کیا۔ اس جلسہ میں جو سرکاری خرچ پر لوگوں کو زبردستی جمع کر کے رچایا گیا تھا، اسی دن جب کراچی خون میں نہا گیا تھا، ڈھول پر رقص کیا گیا۔[8] وزیر اعظم شوکت عزیز نے اگلے روز فون پر الطاف حسین سے لمبی بات چیت کی۔[9]
وکلا انجمن کے صدر منیر اے ملک نے بتایا کہ کرچی میں امن و امان کی خراب صورت حال دیکھتے ہوئے چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے از خود نوٹس لیتے ہوئے پولیس کے آئی جی، سندھ اور فوج کے کراچی کور کمانڈر کو طلب کیا، لیکن کور کمانڈر نے عدالت میں آنے کی زحمت تک گوارا نہیں کی جبکہ آئی جی نے میرے سامنے بتایا کہ وہ بے بس ہیں۔[10]
عدالتی تحقیقات
سندھ کی عدالت عالی کے پورے مَحکمہ نے 12 مئی کے واقعات کی تحقیقات شروع کر دیں۔ وکیل خالد انور نے کہا کہ فسادات کو روکنے کے لیے پولیس کو آزادانہ کارروائی کا حق ہونا چاہیے تھا۔ وکیل فیض عسا نے کہا کہ وفاقی اور صوبائی حکومت کو اس بات کی جواب دہی کرنا چاہیے کہ سڑکیں کس نے اور کہاں کہاں بند کی گئیں۔ پاکستان رینجرز کے وکیل نے کہا کہ ان کا فرض صرف پولیس کی مدد کرنا ہوتا ہے اور اسی وقت جب اس کی درخواست کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ انھیں 12 مئی کو شام 5 بجے یہ کام سونپا گیا کہ وہ اہم مقامات کی حفاظت کریں۔[11]
سندھ کی عدالت عالی کے ایک دوسرے مَحکمہ نے 12 مئی کے واقعات کے حوالے سے وزیر اعلٰی سندھ ارباب غلام رحیم، متحدہ قومی موومنٹ کے سربراہ الطاف حسین، سندھ حکومت کے مشیر وسیم اختر اور سات دوسرے افراد کو توہینِ عدالت کے نوٹس جاری کر دیے۔
7 اگست کی سماعت میں عدالت نے 35 سوالوں کے جواب صوبائی حکومت سے طلب کیے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ 12 مئی 2007ء کو پرویز مشرف نے اسلام آباد میں تقریر کرتے ہوئے کہا تھا کہ "کراچی میں عوام نے طاقت کا مظاہرہ کیا ہے"، ایسا بیان خفیہ اداروں کی کن رپورٹوں پر دیا گیا؟ [12]
10 ستمبر کو سماعت اس وقت ملتوی کرنا پڑی جب عدالت کے احاطے میں متحدہ قومی موومنٹ کے بہت سے کارکن جمع ہو گئے اور انھوں نے الطاف حسین کے نعرے لگائے۔ حکومت کو عدالت کے اس محکمہ کی تشکیل پر اعتراض ہے۔[13]
- تفصیلی مضمون فوجی تاخت 2007ء
فوجی تاخت کے بعد عدالت عالی کے بہت سے منصفین نے نیا حلف اُٹھانے سے انکار کر دیا، جس کے بعد یہ تحقیقات عملاً ختم ہو گئی۔
برطانیہ میں عدالتی چارہ جوئی
تحریک انصاف کے رہنماء عمران خان نے متحدہ قومی موومنٹ کے سربراہ الطاف حسین کے فسادات میں مرکزی کردار ادا کرنے کا الزام لگاتے ہوئے، ان کے خلاف ان کے وطن برطانیہ میں قانونی مقدمہ دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ برطانوی وزیر اعظم ٹونی بلیر نے اس سلسلہ میں انصاف کرنے کی اخباری یقین دہانی کرائی ہے۔[14]
جاری غنڈہ گردی
- کراچی کے شہری اقبال کاظمی جنہوں نے سندھ عدالت عالی میں فسادات کی تحقیقات کی درخواست دائر کی تھی، کو نامعلوم افراد نے اغوا کر کے تشدد کا نشانہ بنایا اور دو دن بعد زخمی حالت میں چھوڑ دیا۔ اغوا کنندگان نے اقبال کاظمی سے دس دن کے اندر خاندان سمیت کراچی چھوڑنے کا مطالبہ کیا ہے۔[15] 11 جون کو کراچی پولیس نے اقبال کاظمی کو "فراڈ" کے الزام میں گرفتار کر لیا۔[16] یاد رہے کی کراچی پولیس صوبہ سندھ کی حکومت کے تحت ہے، جس کے وزیر اعلٰی کو عدالت عالی نے 12 مئی کے واقعات کے حوالے سے توہین عدالت کا نوٹس جاری کیا ہوا ہے۔ اخبارات کے مطابق جولائی 2007ء میں اقبال کاظمی (جو حوالات میں بند ہیں) کی بیوی کو نامعلوم افراد نے اغوا کرکے تشدد کا نشانہ بنایا ہے۔[17]
- 24 جون 2007ء کو کراچی میں طوفانی بارشوں میں ہلاک ہونے والے افراد کی میتیں جو ایدھی فاؤنڈیشن کے ملازم ایدھی سردخانے لا رہے تھے، کو متحدہ قومی موومنٹ کے غنڈوں نے گاڑیوں سے اتارنے سے کئی گھنٹے تک روکے رکھا۔[18]
- 10 ستمبر 2007ء کو معروف وکیل راجا ریاض کو گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا۔[19] اس قتل کا شک متحدہ قومی موومنٹ پر کیا جا رہا ہے۔[20]
حوالہ جات
- روزنامہ نیشن، 13 مئی 2007ء، "Bloodbath in Karachi"
- روزنامہ نیشن، 15 مئی 2007ء، اداریہ، "After Karachi carnage"
- بی بی سی، ویب سائٹ، "کراچی کے عوام صرف کچلے جانے کے لیے؟"
- ٹیلیگراف، لندن، 15 مئی 2007ء، " Running Karachi - from London "
- آج ٹی وی بلاگ، " AAJ TV Under Attack!"
- نیشن، 13 مئی 2007ء، "CJP abandons rally, returns to Islamabad"
- ڈان، 13 مئی 2007ء، "Musharraf blames CJ for violence"
- روزنامہ جنگ، 14 مئی 2007ء، "سندھ حکومت کی مدد کر رہے ہیں‘ شوکت عزیز‘ الطاف حسین سے ٹیلیفون پر گفتگو"
- روزنامہ جنگ، 16 مئی 2007ء، ادارتی صفحہ، "حرف تمنا" از ارشاد احمد حقانی
- روزنامہ ڈان، 2 جون 2007ء، May 12 bloodshed: SHC issues notices to Altaf, seven ‘alleged contemners’
- روزنامہ جنگ، 8 اگست 2007ء، "بارہ مئی کے واقعات پر ازخود نوٹس کی سماعت20اگست تک ملتوی"
- روزنامہ ڈان،11 ستمبر 2007ء، "MQM workers mass at SHC during May 12 hearing"
- روزنامہ نیشن، 5 جون 2007ء Justice to be done if case instituted: Blair
- بی بی سی اردو ڈاٹ کام، 9 جون 2007ء لاپتہ پٹیشنر زخمی حالت میں واپس
- بی بی سی ڈاٹ کام، 12 جون 2007ء، بارہ مئی واقعہ کے پٹیشنر کی گرفتاری
- بی بی سی ڈاٹ کام، 1 اگست 2007ء، "اقبال کاظمی کی بیوی پر تشدد"
- بی بی سی ڈاٹ کام، 24 جون 2007ء کراچی میں ایدھی محصور بے بس
- روزنامہ جنگ، 11 ستمبر 2007ء، "کراچی:وکلا تحریک میں فعال راجا ریاض ایڈوکیٹ قتل "
- روزنامہ نیشن، 13 ستمبر 2007ء، "Editorial:Judiciary vs executive"
بیرونی روابط
- کراچی میں قتل عام
- نیشن، 14 مئی 2007ء، "Karachi burns after killings"
- ڈان، 18 مئی 2007ء، ایاز امیر، "The day of the sector commanders"
- روزنامہ جنگ، 14 مئی 2007ء، "کراچی میں آگ اور خون کی ہولی، فائرنگ، گھیراوٴ، جلاوٴ، 35جاں بحق،110زخمی"
- روزنامہ ڈان، 9 مارچ 2008ء، "Cowasjee: Mass murder we cannot forget"