نقیب اللہ محسود کا قتل

نقیب اللہ محسود کا قتل 13 جنوری 2017ء کو کراچی کے رہائشی علاقہ میں راؤ انوار کے پولیس انکاؤنٹر کی وجہ سے ہوا۔[1] محسود پر الزام تھا کہ اس کے لشکر جھنگوی اور داعش سے تعلقات ہیں اور وہ ان تنظیموں کا جنگ پسند ہے۔[2] محسود کے دہشت گرد ہونے کا دعویٰ اس کے رشتے داروں نے رد کیا اور بعد میں ایک تفتیشی ٹیم بنی جس نے قتل کی تفتیش کی۔[3][4] تفتیشی ٹیم نے یہ فیصلہ کیا کہ محسود معصوم تھا اور اسے جعلی پولیس مقابلہ میں قتل کیا گیا۔[5] نقیب اللہ کے ماورائے عدالت قتل کے خلاف بڑے پیمانے پر احتجاج کیا گیا۔[6]

نقیب اللہ محسود کا قتل
نقیب اللہ محسود
مقامی نام نقیب اللہ محسود
تاریخ 13 جنوری 2018ء (2018ء-01-13)
سبب جعلی پولیس مقابلہ
اموات 4

نقیب اللہ کی دو بیٹیاں اور ایک بیٹا تھا۔ 24 جنوری 2019ء کو پاکستان کی انسداد دہشت گردی عدالت نے نقیب اللہ اور تین دوسرے افراد کو معصوم قرار دیا۔[7]

مزید دیکھیے

حوالہ جات

  1. اسد ہاشم (2018-01-19)۔ "Police killing of Naqeebullah Mehsud angers Pakistanis"۔ مورخہ 2018-01-20 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 2018-01-23۔
  2. امتیاز علی (2018-01-13)۔ "4 militants linked with high-profile terror cases killed in Karachi police 'encounter'"۔ DAWN.COM (امریکی انگریزی زبان میں)۔ مورخہ 2018-01-20 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 2018-01-23۔
  3. امتیاز علی (2018-01-18)۔ "Anger on social media after Waziristan man killed in Karachi 'encounter'"۔ DAWN.COM (امریکی انگریزی زبان میں)۔ مورخہ 2018-01-22 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 2018-01-23۔
  4. کاشف مشتاق (2018-01-18)۔ "IGP forms committee to probe killing of Waziristan man in Karachi 'police shootout'" (امریکی انگریزی زبان میں)۔ مورخہ 2018-01-18 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 2018-01-23۔
  5. امتیاز علی (2018-01-20)۔ "Naqeebullah was killed in 'fake encounter', had no militant tendencies: police inquiry finds"۔ DAWN.COM (امریکی انگریزی زبان میں)۔ مورخہ 2018-01-23 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 2018-01-23۔
  6. ریاض سہیل۔ "نقیب اللہ کا قتل، راؤ انوار کا کمیٹی پر عدم اعتماد"۔ بی بی سی اردو۔ مورخہ 26 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔
  7. Ishaq Tanoli (2019-01-24)۔ "ATC declares Naqeebullah Mehsud and others innocent, quashes cases against them" (انگریزی زبان میں)۔ اخذ شدہ بتاریخ 2019-01-24۔
This article is issued from Wikipedia. The text is licensed under Creative Commons - Attribution - Sharealike. Additional terms may apply for the media files.