عبد الرحمن مبارکپوری
عبد الرحمٰن محدث مبارکپوری محدث جید عالم فقیہ اور مفتی تھے علم حدیث میں تبحر و امامت کا درجہ رکھتے تھے۔
نام
پورا نام ابو علی محمد بن عبد الرحمٰن بن حافظ عبد الرحیم مبارکپوری ہے۔
ولادت
آپ1283ھ 1867ءمیں مبارکپور میں پیدا ہوئے یہ ضلع اعظم گڑھ یوپی(اترپردیش ) کا مشہور شہر ہے
نسبت
آپ کا تعلق ہندوستان کے ایک قصبے اعظم گڑھ کے گاؤں مبارکپور سے تھا۔
اساتذہ
آپ کے اساتذہ میں نذیر حسین محدث دہلوی اور علامہ شمس الحق عظیم آبادی ایسے بڑے بڑے علما شامل ہیں۔ نذیرحسین محدث سے استفادے کا ذکر کرتے ہوئے تحفۃ الاحوذی کے مقدمے میں مولانا خود لکھتے ہیں: "میں نے جامع ترمذی شروع سے آخر تک ہمارے شیخ علامہ نذیر محدث دہلوی کے سامنے 1306 ھ میں دہلی میں پڑھی۔ انہوں نے مجھے اس کی اور ان تمام کتبِ حدیث وغیرہ کی اجازت دی، جو میں نے ان کے سامنے پڑھی،اور انہوں نے میرے لیے اپنے دست مبارک سے اجازت تحریر کی"۔
تصنیفات
عبد الرحمان مبارکپوری نے عربی اور اردو میں جوکتابیں لکھیں۔ ان کی تفصیل درج زیل ہے:
- تحفۃ الاحوذی،شرح جامع ترمذی(عربی)
- مقدمہ تحفۃ الاحوذی(عربی)
- نور الابصار(اردو):۔
- تنویر الابصار فی تائید نور الابصار (اردو): یہ کتاب"نور الابصار" کی تائید میں ہے۔
- ضیاء الابصار فی تائید نور الابصار(اردو) یہ کتاب بھی نور الابصار کی تائید میں ہے اور شوق نیموی کی کتاب تبصرۃ الانظار کا جواب ہے
- کتاب الجنائز(اردو)
- القول السدید فیما یتعلق بتکبیرات العید(اردو)* تحقیق الکلام فی وجوب القراءۃ خلف الامام(2جلد) اردو
- رسالہ عشر(اردو،غیر مطبوعہ)
- رسالہ درحکم بعد صلواۃ مکتوبہ(اردو،غیر مطبوعہ)
- اعلام اہل الزمن من تبصرۃ آثار السنن(اردو)[2]
حوالہ جات
- مقدمہ تحفۃ الاحوذی بشرح جامع الترمذی۔ مولاناعبدالرحمن مبارکپوری دارالفکر،بیروت،1/3
- مقدمہ عون المعبود ص7مطبوعہ المکتبہ السلفیہ مدینہ منورہ۔